Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N)

Slides:



Advertisements
Similar presentations
Aa dekh meray Ghaazi آ دیکھ میرے غازی. آ دیکھ میرے غازی اُونچا ہے علم تیرا Aa dekh meray ghaazi ooncha hai alam tera Come see my Ghaazi (warrior) your.
Advertisements

Women Rights 1.  Creation  Allah’s will (Soul)  Khalipah is gender neutral  Taqwa/Piety and punishment is equal  fatah Makkah is a vote 
1. QURANIC VIEW ON SECTARIANISM 2 What is sectarianism? Sect: “a subdivision of a larger religious group, the members of which have to some extent diverged.
Conducting Iblagh-e-Deen activities in Kachi Bastees Al-Huda Outreach Programs.
Aye mere Babajaan O My Dear Father. اس وقت جبکہ زینب، دربار میں گئی تھی قاری نمازیوں سے، محفل سجی ہوئی تھی Uss waqt jab keh Zainab, darbar mein gayi thi.
Jihad 2 Sequence Concepts Various Kinds of Jihad History and Issues Is Jihad Terrorism Epilogue 3.
عبّاس عبّاس عبّاس Abbas Abbas Abbas.
از نگہت یِِِِِِا سین DA College For Women Phase 8
حق کر گئے Haq kar gaye. حق کر گئے مادر کے ادا سارے کے سارے Haq kar gaye maadar ke ada saaray ke saaray They fulfilled all the rights their mother had.
By: Sadiq Abbas, The following du`a is recommended after the daily obligatory prayers in the month of Rajab. The du`a, according to Shaykh.
والدین كے حقوق Parents Rights. وبالوالدی ن احساناً Etiquettes about Parents o Parents are Allah's (SWT) mercy on human being; o There is no substitute.
Muhammad Shafique Khan
قد افلح من تزکی : عنوان فلاح پا گیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا۔
علی اکبر Ali Akbar.
پیریڈ / ڈی جیٹل پلان۔ 3. اگر جگ میے سورج نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ اگر سورج میے گرمی نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟ سہانے وقت پر ہوا کیسی چلتی ہیں؟
LEADERSHIP قائدانہ صلاحیت. قائد اور سربراہ قائد کا سربراہ ہونا ضروری نہیں۔ جبکہ سربراہ کا قائد ہونا ضروری ہے ورنہ۔۔
By Mr. Allah Dad Khan ٹنل فارمنگ بے موسمی کاشت کوئی بھی فصل اپنے مقررہ وقت سے پہلے یا بعد میں کاشت کرنے اور کامیابی سے پیداوار کے حصول کی ٹیکنالوجی.
School فونکس آواز.
سبق نمبر 1 تعارف Introduction.
Free CPR and AED training
افراد کے ہاتهوں ميں ہے اقوام کی تقدير
سبق -10 قرآن اور نماز كو سمجھنا شروع كيجیے شارٹ كورس (مختصر مدتی كورس)
School فونکس آواز.
Qur’an & Salah – The Easy Way
(ASER Pakistan)اثر پاکستان
آؤ قرآن سيكھيں آسان طریقے سے
. شُروع اَللہ کے پاک نام سے جو بڑا مہربان نہايت رحم والا ہے.
دو قومی نظریہ Two Nation Theory.
تلاوتِ قرآن، کیوں اور کیسے؟
عظمتِ قرآن و حاملينِ قران محمد اقبال.
تشدد پرقابو پانا اور اس کی شدت میں کمی لانا
اہلِ خانہ کو خوش آمدید! ہم آپ کی ذیل میں سے کسی ایک کو اپنے ارد گرد افراد کے ساتھ بانٹنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں: ایک ایسی قدر جس کو آپ نے بچن میں سیکھا.
آسان فہم قرآن سبق - 43.
سبق - 22 قرآن اور نماز كو سمجھنا شروع كيجیے
مسیح دجال کا خروج مسیح دجال کون ہے ؟ کیا وہ آج کہیں موجود ہے ؟ کیا اسے پہلے کبھی کسی نے دیکھا ہے ؟ اس کی علامات کیا ہوں گی ؟ اس کس خروج کے اسباب کیا.
زمانہ جدید کے مسائل میں سے ایک اہم متنازعہ مسئلہ عورت اور مرد کی مساوات (Equality)کا مسئلہ ہے فی زمانہ یہ نعرہ گونج رہا ہے کہ عورت کو ہر حیثیت سے مرد.
پنجاب لانچ.
آؤ قرآن سيكھيں آسان طریقے سے
سبق -۸ 1 قرآن اور نماز كو سمجھنا شروع كيجیے
لقمان حکیم کی نصیحتیں سید علی افضل زیدی قمّی Readers’ Club
سبق –۲۷ قرآن اور نماز كو سمجھنا شروع كيجیے شارٹ كورس (مختصر مدتی كورس)
(ASER Pakistan)اثر پاکستان
ایک گاۓ اور بکری علامہ اقبال کیسٹرل.
اہلِ خانہ کو خوش آمدید! تعمیر کریں اور کھیلیں
Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N)
Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N)
آؤ قرآن سيكھيں آسان طریقے سے

کاےاور بکری.
دعائے حج بسم اللہ الرحمن الرحیم.
(ASER Pakistan)اثر پاکستان
آؤ قرآن سيكھيں آسان طریقے سے
اللہ کے نام سے شروع جو رحمٰن و رحیم ہے۔
ترتیب: محمد عمران مُغل.
Concepts of Health and Disease Dr Mohammad Aman Khan
ہمارے بچے اسلامی بچے اسلام اور عبادت ترتیب: محمد عمران مُغل.
تو نہ آیا غازی Tu na aaya Ghaazi.
آؤ قرآن سيكھيں آسان طریقے سے
آؤ قرآن سمجھيں آسان طریقے سے
ضلع راجن پور.
آؤ قرآن سيكھيں سبق - 51.
Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N)
By:Sadiq Abbas(Fazil-e-qum) ,
اب اردو کا وقت ہے !.
Jeopardy Round 1 Topic 1 Charters منشور Topic 2 Members / MGA Topic 3
Salwaat (Invocation of Blessings) upon Syeda Zehra (sa)
Generosity & Stinginess
Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N)
سبق -۶ 1 قرآن اور نماز كو سمجھنا شروع كيجیے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خُلَّةٌ وَلاَ شَفَاعَةٌ وَالْكَافِرُونَ
Presentation transcript:

Navgan shikshan sanstha Rajuri’s (N) MRS KESHARBAI SONAJIRAO KSHIRSAGR ALIAS KAKU Arts, Science And Commerce College, Beed. ISO 9001-2008 Certified & NAAC accredited Grade

Department of urdu PowerPoint presentation by: Dr Department of urdu PowerPoint presentation by: Dr. Syeda shahenaz parveen

For B.a Second year

ولادت و ابتدائی زندگی علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذوالقعدہ 1294ھ) کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔ اقبال کے آباء و اجداد قبول اسلام کے بعد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کےسیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔ شیخ نُور محمد کشمیر کے سپرو برہمنوں کی نسل سے تھے ۔ غازی اورنگزیب عالمگیرکے عہد میں ان کے ایک جدّ نے اسلام قبول کیا۔ ہر پشت میں ایک نہ ایک ایسا ضُرور ہوا جس نے فقط دل سے راہ رکھی۔ یہ بھی انہی صاحب دلوں میں سے تھے۔ بزرگوں نے کشمیر چھوڑا تو سیالکوٹ میں آ بسے ۔ ان کے والد شیخ محمد رفیق نے محلہ کھٹیکاں میں ایک مکان آباد کیا۔ کشمیری لوئیوں اور دُھسّوں کی فروخت کا کاروبار شروع کیا۔

محمد اقبال ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان،سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔

تعلیم 6 مئی 1893ء میں اقبال نے میٹرک کیا اور 1895ء میں اقبال نے ایف اے کیا اور مزید تعلیم کے لیے لاہور آگئے۔ یہاں گورنمنٹ کالج میں بی اے کی کلاس میں داخلہ لیا اور ہاسٹل میں رہنے لگے۔ اپنے لیے انگریزی، فلسفہ اور عربی کے مضامین منتخب کئے۔ انگریزی اور فلسفہ گورنمنٹ کالج میں پڑھتے اور عربی پڑھنے اورینٹل کالج جاتے جہاں مولانا فیض الحسن سہارنپوری ایسے بے مثال استاد تشریف رکھتے تھے۔ اس وقت تک اورینٹل کالج گورنمنٹ کالج ہی کی عمارت کے ایک حصّے میں قائم تھا اور دونوں کالجوں کے درمیان بعض مضامین کے سلسلے میں باہمی تعاون اور اشتراک کا سلسلہ جاری تھا۔ 1898ء میں اقبال نے بی اے پاس کیا اور ایم اے (فلسفہ) میں داخلہ لے لیا۔ یہاں پروفیسر ٹی ڈبلیوآرنلڈ کا تعلق میسّر آیا۔ جنھوں نے آگے چل کر اقبال کی علمی اور فکری زندگی کا ایک حتمی رُخ متعین کر دیا۔

مارچ 1899ء میں ایم اے کا امتحان دیا اور پنجاب بھر میں اوّل آئے۔ اس دوران میں شاعری کا سلسلہ بھی چلتا رہا، مگر مشاعروں میں نہ جاتے تھے ۔ نومبر 1899ء کی ایک شام کچھ بے تکلف ہم جماعت انھیں حکیم امین الدین کے مکان پر ایک محفلِ مشاعرہ میں کھینچ لے گئے۔ بڑے بڑے سکّہ بند اساتذہ، شاگردوں کی ایک کثیر تعداد سمیت شریک تھے۔ سُننے والوں کا بھی ایک ہجوم تھا۔ اقبال چونکہ بالکل نئے تھے، اس لیے ان کا نام مبتدیوں کے دور میں پُکارا گیا۔ غزل پڑھنی شروع کی، جب اس شعر پر پہنچے کہ موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چُن لیے قطرے جو تھے مرے عرقِ انفعال کے تو اچھے اچھے استاد اُچھل پڑے۔ بے اختیار ہو کر داد دینے لگے۔ یہاں سے اقبال کی بحیثیت شاعر شہرت کا آغاز ہوا۔ مشاعروں میں باصرار بُلائے جانے لگے۔ اسی زمانے میں انجمن حمایتِ اسلام سے تعلق پیدا ہوا جو آخر تک قائم رہا۔ اس کے ملّی اور رفاہی جلسوں میں اپنا کلام سناتے اور لوگوں میں ایک سماں باندھ دیتے۔ اقبال کی مقبولیت نے انجمن کے بہت سارے کاموں کو آسان کردیا۔ کم از کم پنجاب کے مسلمانوں میں سماجی سطح پر دینی وحدت کا شعور پیدا ہونا شروع ہوگیا جس میں اقبال کی شاعری نے بنیادی کردار ادا کیا۔

ایم اے پاس کرنے کے بعد اقبال 13 مئی 1899ء کو اورینٹل کالج میں میکلوڈ عربک ریڈر کی حیثیت سے متعین ہوگئے ۔ اسی سال آرنلڈ بھی عارضی طور پر کالج کے قائم مقام پرنسپل مقرر ہوئے۔ اقبال تقریباً چار سال تک اورینٹل کالج میں رہے۔ البتہ بیچ میں چھ ماہ کی رخصت لے کر گورنمنٹ کالج میں انگریزی پڑھائی۔ اعلی تعلیم کے لیے کینیڈا یا امریکہ جانا چاہتے تھے مگر آرنلڈ کے کہنے پر اس مقصد کے لیے انگلستان اور جرمنی کا انتخاب کیا ۔ 1904ء کو آرنلڈ جب انگلستان واپس چلے گئے تو اقبال نے ان کی دوری کو بے حد محسوس کیا۔ دل کہتا تھا کہ اُڑ کر انگلستان پہنچ جائیں۔ اورینٹل کالج میں اپنے چار سالہ دورِ تدریس میں اقبال نے اسٹبس کی ’’ارلی پلائجنٹس‘‘اور واکر کی ’’پولٹیکل اکانومی‘‘ کا اردو میں تلخیص و ترجمہ کیا، شیخ عبدالکریم الجیلی کے نظریۂ توحیدِ مطلق پر انگریزی میں ایک مقالہ لکھا اور ’’علم الاقتصاد‘‘ کے نام سے اردو زبان میں ایک مختصر سی کتاب تصنیف کی جو 1904ء میں شائع ہوئی۔ اردو می اپنے موضوع پر یہ اولین کتابوں میں سے ہے۔

اعلیٰ تعلیم اور سفر یورپ 25 دسمبر 1905ء کو علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لے لیا چونکہ کالج میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے لیے گئے تھے اس لیے ان کے لیے عام طالب علموں کی طرح ہوسٹل میں رہنے کی پابندی نہ تھی۔ قیام کا بندوبست کالج سے باہر کیا۔ ابھی یہاں آئے ہوئے ایک مہینے سے کچھ اوپر ہوا تھا کہ بیرسٹری کے لیے لنکنز اِن میں داخلہ لے لیا۔ اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

تدریس ،وکالت اور سماجی خدمات ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔ اقبال انجمن حمایت اسلام کے اعزازی صدر بھی رہے۔ اگست 1908ء میں اقبال لاہور آگئے۔ ایک آدھ مہینے بعد چیف کورٹ پنجاب میں وکالت شروع کردی۔ اس پیشے میں کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ایم ۔ اے ۔ او کالج علی گڑھ میں فلسفے اور گورنمنٹ کالج لاہور میں تاریخ کی پروفیسری پیش کی گئی مگر اقبال نے اپنے لیے وکالت کو مناسب جانا اور دونوں اداروں سے معذرت کرلی۔ البتہ بعد میں حکومت پنجاب کی درخواست اور اصرار پر 10 مئی 1910ء سے گورنمنٹ کالج لاہور میں عارضی طور پر فلسفہ پڑھانا شروع کردیا، لیکن ساتھ ساتھ وکالت بھی جاری رکھی۔ ہوتے ہوتے مصروفیات بڑھتی چلی گئیں۔ کئی اداروں اور انجمنوں سے تعلق پیدا ہوگیا۔

18 مارچ 1910ء کو حیدرآبار دکن کا سفر پیش آیا۔ وہاں اقبال کے قدیمی دوست مولانا گرامی پہلے سے موجود تھے۔ اس دورے میں سر اکبر حیدری اور مہاراجا کشن پرشاد کے ساتھ دوستانہ مراسم کی بنا پڑی۔ مارچ کی تئیسویں کو حیدرآباد سے واپس آئے۔ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کی زیارت کے لیے راستے میں اورنگ آباد اُتر گئے۔ دو دن وہاں ٹھہرے۔ 28 مارچ1910ء کو لاہور پہنچے اور پھر سے اپنے معمولات میں مشغول ہوگئے۔ اب معلمی اور وکالت کو ساتھ ساتھ لے کر چلنا مشکل ہوتا جارہا تھا۔ آخرکار 31 دسمبر 1910ء کو گورنمنٹ کالج سے مستعفی ہوگئے، مگر کسی نہ کسی حیثیت سے کالج کے ساتھ تعلق برقرار رکھا۔ ایک گورنمنٹ کالج ہی نہیں بلکہ پنجاب اور برصغیر کی کئی دوسری جامعات کے ساتھ بھی اقبال کا تعلق پیدا ہوگیا تھا۔ پنجاب، علی گڑھ، الہ آباد، ناگ پور اور دہلی یونیورسٹی کے ممتحن رہے۔ ان کے علاوہ بیت العلوم حیدر آباد دکن کے لیے بھی تاریخ اسلام کے پرچے مرتب کرتے رہے۔ بعض اوقات زبانی امتحان لینے کے لیے علی گڑھ، الہ آباد اور ناگ پور وغیرہ بھی جانا ہوتا۔ ممتحن کی حیثیت سے ایک اٹل اصول اپنا رکھا تھا عزیز سے عزیز دوست پر بھی سفارش کا دروازہ بند تھا۔

ختم شدہ